Baychaini Door Karna

Baychaini Door Karna

(Baychaini Door Karna) un sayleen k liye hy, Jo har waqat baysakooni, main mubtala rahty hain.

Description


Ya topic (Baychaini Door Karna) un sayleen k liye hy, Jo har waqat baychaini, baysakooni, main mubtala rahty hain. Duniyah ki har naymat honay ky bawajod dil ko sakoon nahi ata,ajeeb or anjana sa khof or gabraht tari rahti hy, kisi pal sakoon nahi ata,

Baychaini door karny or sakoon ki dolat pany k liye es taweez (Baychaini Door Karna) ko apny name mansoob karen, Jasy hi yah naqsh sayal k name mansoob hota ha es say nikalny wali rohani lahren sayal k dil o dimagh main ja kar usy pursakoon bana dati hain,or baychaini ki qafiyat ko hamasha k liye us say door kar dati hain.

Mazeed tafseelat k liye barahe raast rabta karain ya diye gaye link par click karain.

NAQSH HASIL KARNAY KA TARIQA

بے چینی دور کرنا

نقش نمبر 31 (بے چینی دور کرنا): ہم اس موضوع میں ان افراد کا تذکرہ کریں گے۔ جن کو اللہ کی ذات نے دنیا کی ہر خوشی سے نوازا ہو، لیکن ان تمام نعمتوں کے باوجود اس کا دل پر سکون نہ ہو، بلکہ ہر وقت بے چینی رہتی ہو- انسان کی بے چینی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔جن میں عموماََ کسی پریشانی کی وجہ سے دل کو بے چینی محسوس ہوتی ہے۔ لیکن انسان کو فوری طور پر سمجھ نہیں آتی-

روحانی نقطہ نظر سے دل کا بے چین ہونا

روحانی نقطہ نظر سے انسان کے دل کو بے چین کرنے والی سب سے بڑی چیز گناہ ہے۔ جو اس نے اپنی سابقہ زندگی میں کیا ہو، یا وہ کوئی ایسا گناہ کر رہا ہو، جس سے مستقبل میں اس کا بہت بڑا نقصان ہونے والا ہو- گناہ کی وجہ سے دل کا بے چین ہونا بھی صرف انہی لوگوں کے حصے میں آتا ہے۔ جو کسی خاص روحانیت کے مالک ہوں۔کیونکہ جس انسان کے اندر خاص روحانیت ہوتی ہے۔ اگر اس کی زندگی میں گناہ نہ ہوں۔تو وہی روحانیت اسے لوگوں کی نظر میں باعزت بناتی ہے-

اس کی دعائیں بارگاہ الہی فوراََ قبول ہوتی ہیں، اس کو نہ صرف دنیاوی کاموں میں کامیابی ملتی ہے۔ بلکہ آخرت میں بھی وہ بلند مقام حاصل کرتا ہے، اس انسان کو نیکی کر کے اللہ کی بارگاہ سے فیض پانے کے ہزاروں موقع ملتے ہیں، خواب یا ظاہر میں پاک مقامات کی زیارات ہونی شروع ہوجاتی ہیں، اس کی زبان سے نکلی ہوئی ہر بات فوراََ پوری ہوتی ہے، وہ انسان اللہ کی رضا حاصل کر کے دنیا و آخرت میں سرخرو ہوتا ہے، نمازاوردیگرعبادات کا شوق بڑھتا جاتا ہے۔ اور اسے اللہ کی ذات سے محبت ہوتی جاتی ہے اور یہی محبت اس کے دل کو دنیا سے بیزار کر کے اللہ کے قریب کرتی جاتی ہے، مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کی بذریعہ خواب آگاہی ہوجاتی ہے، اس کے دل میں حج و عمرہ کرنے کا شوق بڑھتا جاتا ہے، اللہ کا ذکر کرنے میں اسے انتہائی لذت محسوس ہوتی ہے دکھی لوگوں کے کام آنے سے اس کے دل کو پرسکون احساس ہوتا ہے۔ اور اس قسم کی بہت سی خوبیاں انسان کے اندر موجود خاص روحانیت کی وجہ سے نمایاں ہوتی ہیں – ایسی ہی روحانیت کے مالک افراد ہوتے ہیں،جن پر اللہ کا خاص کرم ہوتا ہے۔ اور اسی لیے اس انسان پر ہروقت سکون کی کیفیت طاری رہتی ہے، اور دنیاوی پریشانیاں اس کے دل کو بے چین نہیں کرتیں –

جب ایسی روحانیت کے مالک افراد گناہ کر بیٹھتے ہیں۔تو اسی وقت انکے وجود سے وہ خاص روحانیت نکل جاتی ہے۔ اور اس کے نکلتے ہی اس انسان کو دنیاوی پریشانیاں، دل کی بے چینی، عبادات سے دوری، ہر چیز سے بیزاری اور نفرت شروع ہوجاتی ہے- ان حالات میں انسان چونکہ اصل حقیقت سے انجان ہوتا ہے۔ اس لئے وہ یہ سمجھتا ہے،کہ شاید اس پر کسی نے جادو ٹونہ کر دیا ہے۔ اور اسی وجہ سے وہ مختلف عاملین یا کم علم افراد کے پاس جا کر اپنا وقت اور پیسہ برباد کرکے مزید گمراہی کا شکار ہوجاتا ہے- حقیقت یہ ہے، کہ اس انسان کے دل کی بے چینی اس روحانیت کے جسم سے نکل جانے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اور اس کے دل کو سکون اور اطمینان بھی اسی روحانیت کو واپس پانے سے ہوگا۔لیکن وہ انسان چونکہ اس چیز کا علم نہیں رکھتا۔کہ اس روحانیت کی واپسی ہی دل کی بے چینی کو ختم کرے گی۔اس لیے وہ مختلف سوچوں اور شیطانی وسوسوں کا شکار ہوکر دنیاوی پریشانیوں میں الجھا رہتا ہے، اور عبادات یا ذکر الہی کے ذریعے اپنے دل کو سکون دینے کی کوشش کرتا ہے، لیکن دل کی بے چینی برقرار ہی رہتی ہے-

بے چینی دور کرنے کے لیے نقش

اگر آپ دل کی بے چینی کو ختم کرنے کے لیے کھوئی ہوئی رحمت کو واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تو اللہ کے حضور اپنے سابقہ گناہوں کی سچے دل سے معافی مانگ کر آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہد کرکے اس نقش (بے چینی دور کرنا) کو اپنے پاس رکھیں – ہمارے بزرگوں نے اپنے خاص مراقبات میں کامیابی کے بعد اسم اعظم تک رسائی حاصل کی جو اللہ کی بارگاہ سے دعائیں قبول کروانے کی یقینی سند ہے-اس اسم اعظم کےساتھ اللہ کو پکارنے والا فوری طور پر اللہ کی رحمت حاصل کرنے کے قابل بن جاتا ہے۔ اور اسی بناء پر اس کی ہر جائز دعا بارگاہ الہی میں فوراََ قبول ہوتی ہے-

(جس شخص کو اسم اعظم تک رسائی حاصل ہوئی گویا اس بات کی علامت ہے کہ اس کی مراد پوری ہوئی)- (الحدیث)

یہ نقش (بے چینی دور کرنا) جیسے ہی سائل کے نام منسوب ہوتا ہے۔ تو اس کے اندر موجود اسم اعظم کی خاص روحانیت اس فرد کے وجود میں داخل ہوکر اسے اللہ کی رحمت کو واپس پانے کے قابل بناتی ہے- منسوب ہونے کے بعد جیسے ہی یہ نقش (بے چینی دور کرنا) سائل کے ہاتھ میں آئے گا۔ اسی لمحے اس کی کھوئی ہوئی روحانیت واپس جسم میں داخل ہوجائے گی۔ا ور اس کی ساری بے چینی کو ختم کرکے اس کے جسم میں ایک انتہائی لطیف روحانی احساس پیدا کرے گی- جب سائل اپنے جسم میں انتہائی لطیف روحانی احساس کی لذت کو محسوس کرے تو یہ اس چیز کی علامت ہے، کہ اس کی کھوئی ہوئی روحانیت واپس آچکی ہے- اس لیے سائل پر لازم ہے کہ اللہ کی بارگاہ میں دو نفل شکرانہ ادا کرے، اور اپنے وجود کو ہمیشہ گناہوں سے پاک رکھے-

نقش حاصل کرنے کا طریقہ

Contact For Female 0323-7718187-8

Contact For Male    0323-4028555

 

Title

Go to Top