اس موضوع میں آپ کو بتائیں گے کہ رسول اللہ ﷺ نے قرآن کریم کی تلاوت کرنے والوں کے بارے میں کیا کیا انعامات سے بھرپور خوشخبریاں بیان فرمائی ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: قرآن مجید کی تلاوت اس وقت تک کرو جب تک تلاوت میں دل لگے۔ جب جی اچاٹ ہونے لگے تو تلاوت کرنا بند کردو۔ (صحیح بخاری: 5060)
جو شخص قرآن اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اس کو پڑھنے میں مشقت ہوتی ہے تو اس کے لئے دگنا اجر ہے۔
اپنی آوازوں سے قرآن کو خوبصورت کرو کیونکہ اچھی آواز قرآن کا حسن بڑھا دیتی ہے۔
رشک تو بس دو ہی آدمیوں پر ہوسکتا ہے ایک تو اس پر جسے اللہ نے قرآن کا علم دیا اور وہ اس کے ساتھ رات کی گھڑیوں میں کھڑا ہو کر نماز پڑھتا رہا اور دوسرا آدمی وہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اسے محتاجوں پر رات دن خیرات کرتا رہا۔ (بخاری)
جس نے قرآن پڑھا اوراس کے احکام پر عمل کیا۔ اس کے والدین کو قیامت کے دن ایسا تاج پہنایا جائے گا۔ جس کی روشنی سورج سے زیادہ حسین ہوگی۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے لئے بعض لوگ ایسے ہیں۔ جیسے کسی کے گھر کے خاص لوگ ہوتے ہیں۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا: وہ کون لوگ ہیں؟ ارشاد فرمایا: قرآن شریف والے کہ وہ اللہ والے اور اس کے خاص لوگ ہیں۔
جو شخص قرآن پاک دیکھ کر پڑھنے کا عادی ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی اس کی آنکھوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیتا ہے۔ جب تک وہ دنیا میں رہے (یعنی اس کی آنکھوں کی بینائی موت تک باقی رہتی ہے)
تم اللہ کی طرف رجو ع کرنے کے لئے قرآن سے بڑھ کر کوئی اور ذریعہ نہیں پاسکتے۔
جس گھر میں قرآن پڑھا جاتا ہے۔ وہ آسمان والوں کو ایسا دکھائی دیتا ہے جیسا کہ زمین والوں کو ستارے دکھائی دیتے ہیں۔
قرآن مجید دیکھ کر پڑھنا زبانی پڑھنے سے افضل ہے کہ یہ پڑھنا بھی ہے اور دیکھنا اور ہاتھ سے چھونا بھی اور یہ سب کام عبادت ہیں۔
آقاﷺ ایک اور حدیث میں فرماتے ہیں کہ مسلمانو! قرآن سے برکت حاصل کرو کیونکہ وہ خدا کا کلام ہے۔
کیا آپ بھی قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں؟ اور زبانی پڑھتے ہیں یا قرآن پاک کھول کر تلاوت کرتے ہیں؟ کومنٹ میں ضرور بتائیں اور قرآنی آیات سے کسی بھی مسئلے کا روحانی حل معلوم کرنے کے لئے ان وٹس اپ نمبرز پر رابطہ کریں۔
Female: 0321-7970893
Male: 0323-4028555