عید کا چاند تم نے دیکھ لیا
چاند کی عید ہوگئی ہوگی

تجھ کو میری نہ مجھے تیری خبر جائے گی
عید اب کے بھی دبے پاؤں گزر جائے گی

عید آئی تم نہ آئے کیا مزہ ہے عید کا
عید ہے تو نام ہے اک دوسرے کی دید کا

جس طرف تو ہے ادھر ہوں گی سبھی کی نگاہیں
عید کے چاند کا دیدار بہانہ ہی سہی

اس سے ملنا تو اسے عید مبارک کہنا
یہ بھی کہنا کہ میری عید مبارک کر دے

فلک پہ چاند ستارے نکلتے ہیں ہر شب
ستم یہ ہے کہ نکلتا نہیں ہمارا چاند

کہتے ہیں عید ہے آج ہماری بھی عید ہوتی
ہم کو اگر میسر جناب کی دید ہوتی

ٓٓآئی ہوا تو اسے عید مبارک کہیو
اور کہیو کہ کوئی یاد کیا کرتا ہے

جو لوگ گزرتے ہیں مسلسل راہ دل سے
دن عید کا ان کو ہومبارک تہہ دل سے

عید اب کے بھی گئی یونہی کسی نے نہ کہا
کہ تیرے پیار کو ہم تجھ سے ملا دیتے ہیں

ہم نے تجھے دیکھا نہیں کیا عید منائیں
جس نے تجھے دیکھا ہو اسے عید مبارک

اس مہربان نظر کی عنایت کا شکریہ
تحفہ دیا ہے عید پہ ہم کو جدائی کا

عید کے بعد وہ ملنے کے لئے آئے ہیں
عید کا چاند نظر آنے لگا عید کے بعد

مہک اٹھی ہے فضا پیراہن کی خوشبو سے
چمن دلوں کا کھلانے کو عید آئی ہے

ہے عید کا دن آج تو لگ جاؤ گلے سے
جاتے ہو کہاں جان میری آ کے مقابل

عید کو بھی وہ نہیں ملتے ہیں مجھ سے نہ ملیں
اک برس دن کی ملاقات ہے یہ بھی نہ سہی

عید کا دن تو ہے مگر
میں اکیلے تو ہنس نہیں سکتا

تو آئے تو مجھ کو بھی
عید کا چاند دیکھائی دے

وہاں عید کیا وہاں دید کیا
جہاں چاند رات نہ آئی ہو