اقوال زریں

معافی مانگنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ہم غلط اور وہ صحیح ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم میں رشتہ نبھانے کی صلاحیت اس سے زیادہ ہے۔

رشتے کبھی قدرتی موت نہیں مرتے بلکہ ان کو ہمیشہ انسان ہی قتل کرتا ہے کبھی نفرت سے، کبھی نظر اندازی سے اور کبھی غلط فہمی سے۔

زندگی استاد سے زیادہ سخت ہوتی ہے کیونکہ استاد سبق دے کر امتحان لیتا ہےاور زندگی امتحان لے کر سبق دیتی ہے۔

جو آپ کی خاموشی کو نہ سمجھ پائے وہ آپ کے لفظوں کو بھی نہیں سمجھ پائے گا۔

سب سے اچھی زندگی وہ بسر کرتے ہیں جو اپنی ضرورت پوری کرنے کے لئے اللہ کے سوا کسی اور پر بھروسہ نہیں کرتے۔

کچھ باتوں کا جواب صرف خاموشی ہوتی ہے اور خاموشی بہت خوبصورت جواب ہے۔

لوگوں کے سامنے مسکراتے رہا کرواور اللہ کے سامنے گڑ گڑا کر رویا کرو کیونکہ دنیا مسکرانے والوں کو پسند کرتی ہے اور اللہ رونے والوں کو۔

برا وقت وہ شفاف آئینہ ہے جو بہت سے چہرے واضح کر دیتا ہے۔

اللہ پاک فرماتے ہیں کہ کسی کو تکلیف دے کر مجھ سے اپنی خوشی کی دعا مت کرنا لیکن اگر کسی کو ایک پل کی بھی خوشی دیتے ہو تو اپنی تکلیفوں کی فکر مت کرنا۔

معاف کر دینے سے انسان کی اپنی روح پاک ہو جاتی ہے۔

غریب پر احسان کرو کیونکہ غریب ہونے میں وقت نہیں لگتا۔

محنت اتنی خاموشی سے کرو کہ تمہاری کامیابی شور مچا دے۔

جب تم اس وقت مسکرا سکتےہو جب پوری طرح ٹوٹ چکے ہو تو یقین جانو کہ دنیا میں تمہیں کبھی کوئی توڑ نہیں سکتا۔

غلطی ماننے اور گناہ چھوڑنے میں کبھی دیر مت کروکیونکہ سفر جتنا طویل ہوتا جائے گا واپسی اتنی ہی دشوار ہوتی جائے گی۔

توبہ کا خیال خوش بختی کی علامت ہے کیونکہ جو اپنے گناہ کو گناہ نہ سمجھے وہ بدقسمت ہے۔

کبھی کبھی اپنی خوشیوں کو حاصل کرنے کے لئے جھکنا پڑتا ہے اور وہ جھکنا رائیگاں نہیں جاتا۔

کبھی کسی کو تکلیف مت دو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کا دکھ تمہاری دعائوں کی قبولیت میں روکاٹ بن جائے۔

کسی رشتے کو چاہے کتنی بھی محبت سے باندھا جائے لیکن اگر عزت اور لحاظ چلا جائے تو محبت بھی چلی جاتی ہے۔