نقش کا ہدیہ ادا کرنے کی فضیلت


اگر کسی بھی بزرگ، عالم دین یا مولوی صاحبان سے دم کروایا جائے یا آیات قرآن کا تعویذ(نقش) لیا جائے تو اس کا ہدیہ ادا کرنا کس قدر ضروری ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دم اور نقوش آیات قرآن کی اجرت (ہدیہ) کو نہ صرف بڑا ہی پاکیزہ رزق قرار دیا بلکہ خود بھی اس اجرت میں اپنا حصہ طلب فرمایا۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ جن کے صدقے میں کل کائنات کو رزق تقسیم کیا جاتا ہے وہ بذات خود نقش(تعویذ) آیات قرآن اور دم کرنے کی نہ صرف اجرت (ہدیہ) لینے کا حکم فرمارہے ہیں بلکہ اس اجرت (ہدیہ) میں اپنا حصہ بھی طلب فرما رہے ہیں۔جس کی تصدیق ایک واقعے کی رو سے بیان کی جا رہی ہے۔
صحیح بخاری میں ہے کہ ابو سعید خدریؓ نے بیان کیاکہ حضور نبی کریم ﷺ کے کچھ صحابہؓ سفر میں تھے اوردوران سفر وہ عرب کے ایک قبیلے پر اترے۔ صحابہ کرامؓ نے چاہا کہ قبیلہ والے انہیں اپنا مہمان بنا لیں لیکن انہوں نے میزبانی نہیں کی بلکہ صاف انکار کر دیا۔اتفاق سے اسی قبیلے کے سردار کو سانپ نے ڈس لیا۔قبیلے والوں نے ہر طرح کی کوشش کر ڈالی لیکن ان کا سردار اچھا نہ ہوا۔ان میں سے ایک آدمی نے کہا چلو ان قافلے والوں سے بھی پوچھیں جو یہاں آکر اترے ہیں۔ممکن ہے کوئی دم جھاڑے کی چیز ان کے پاس ہو۔چنانچہ قبیلے والے ان کے پاس آئے اور کہا کہ بھائیو ہمارے سردار کو سانپ نے ڈس لیا ہے۔اس کے لئے ہم نے ہر قسم کی کوشش کر ڈالی لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا۔کیا
تمہارے پاس کوئی چیز دم کرنے کی ہے؟ایک صحابیؓ نے کہا کہ قسم اللہ کی میں اسے جھاڑ دوں گا لیکن ہم نے تم سے میزبانی کے لئے کہا تھا اور تم نے اس سے انکار کر دیا۔اس لئے اب میں بھی اجرت (ہدیہ) کے بناء دم نہیں کروں گا۔آخر بکریوں کے ایک غلے پر ان کا معاملہ طے ہوا(انہوں نے بکریوں کا غلہ بطور ہدیہ مقرر کیا)۔وہ صحابیؓ وہاں گئے اور سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کیا۔ایسا معلوم ہوا جیسے کسی کی رسی کھول دی گئی ہو۔وہ سردار اٹھ کر چلنے لگا۔تکلیف و درد کا نام و نشان بھی باقی نہیں تھا۔پھر انہوں نے طے شدہ اجرت(ہدیہ)صحابہؓ کو ادا کر دی۔کسی نے کہا کہ اسے تقسیم کر لو لیکن جنہوں نے جھاڑا (دم) کیا تھا انہوں نے کہا کہ پہلے ہم حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر اس کا ذکر کر لیں۔اس کے بعد دیکھیں گے کہ آپﷺ کیا حکم دیتے ہیں۔چنانچہ سب حضورنبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ تم کو کیسے معلوم ہو اکہ سورۂ فاتحہ بھی ایک رقیہ ہے۔اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم نے ٹھیک کیا۔اس ہدیہ کو تقسیم کر لو اور مسکرا کر فرمایا کہ اس ہدیہ میں ایک میرا حصہ بھی رکھنا۔ صحیح بخاری: حدیث نمبر۲۲۷۶
جس طرح سرکار دو جہاں ﷺ کے صحابہ کرامؓ نے بکریوں کا غلہ بطور ہدیہ مقرر کیا۔اسی طرح سرکار دو جہاں ﷺ ہی کی سنت مبارکہ کی پیروی کرتے ہوئے سیدہ روحانی ویلفیئر نے قرآنی تعویذات (نقوش ) کا ہدیہ ادا کرنے کی دوصورتیں رکھی ہیں۔

نقش کا ہدیہ عہد کی صورت میں


اگر آپ سیدہ روحانی ویلفیئر سے نقش فی سبیل اللہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نقش کا ہدیہ اس عہد کی صورت میں ادا کریں۔
عہد: یا اللہ میں یہ عہد کرتا ہوں کہ میں ایک ماہ کے اندر کم از کم دو ایسی نیکیاں اپنے جسم میں داخل کروں گا اور دو ایسی برائیوں کو اپنے جسم سے نکالوں گا جس سے انسانیت کو فائدہ ہو اور کم از کم ۵ افراد کو اللہ کے ذکر پر لگاؤں گا۔ میں یہ عہد ایک ماہ کے اندر پورا کرنے کا پابند ہوں گا۔ یاد رکھیں بناء عہد پورا کئے نقش اپنے کامل روحانی اثرات ہرگز ظاہر نہ کرے گا۔ اس لئے اس عہد کو ایک ماہ کے اندر پورا کرنا لازم ہوگا۔
یاد رکھیں عہد کا مطلب آپ کی مشکلات میں اضافہ کرنا نہیں بلکہ درحقیقت یہ عہد یعنی نیکیوں کو اپنے جسم میں داخل کرنااور برائیاں اپنے جسم سے خارج کرنااللہ کی قربت کا باعث بنتا ہے۔ حقیقت میں یہی فیض ہے۔ لیکن اگر آپ کو لگے کہ آپ اللہ سے کیا گیایہ عہد پورا نہیں کر سکتے تو گناہگار ہونے سے بہتر ہے کہ اس نقش کا ہدیہ روپے پیسے کی صورت میں ادا کریں۔


نقش کا ہدیہ روپے پیسے کی صورت میں


اگر آپ کسی مجبوری کی بناء پر عہد نہیں کر سکتے توآپ اس نقش کا ہدیہ روپے پیسے کی صورت میں بھی ادا کر سکتے ہیں جوکہ 1400 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ آپ سیدہ روحانی ویلفیئر سے نقش عہد کے ذریعے فی سبیل اللہ حاصل کریں یا پھر 1400 روپے ہدیہ ادا کرکے دونوں صورتوں میں فیض ایک جیسا ہوگا انشاء اللہ۔